تحریر: مطیع اللہ خان
وفاقی دارالحکومت اسلام آبادکی 101یونین کونسلوں میں 31دسمبر 2022کو دوسرے بلدیاتی انتخابات منعقد کئے جار ہے ہیں جن میں 10لاکھ 155رجسٹرڈ ووٹرز چھ کیٹگریز بشمول چیئرمین /وائس چیئرمین، جنرل کونسلر، خواتین کونسلر، مزدور/کسان کونسلر، یوتھ کونسلر اور اقلیتی کونسلر کے انتخاب کے لئے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں مختلف سیاسی جماعتوں کے پلیٹ فارم یا آزاد حیثیت سے حصہ لینے کے لئے مجموعی طور پر 3,866امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔ 101یونین کونسلوں میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کی نشست کے لئے 537کاغذات نامزدگی وصول ہوئے جن میں سے الیکشن کمیشن کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد 490امیدوار الیکشن لڑنے کے لئے اہل قرار پائے۔ مزدور/کسان کونسلر کی 101نشستوں کے لئے 348امیدوار سامنے آئے تاہم ان میں سے 331 اہل قرار پائے، یوتھ کونسلر کی101 نشستوں کے لئے جمع کروائے گئے 344کاغذات نامزدگی میں سے 314صحیح قرار پائے، 101اقلیتوں کی نشستوں پر مقابلے کے لئے 146میں سے 134امیدوار اہل قرار پائے، خواتین کی 202نشستوں پر 546امیدواروں میں سے 503اہل قرار پائیں جبکہ 606 جنرل کونسلروں کی نشستوں پر مقابلے کے لئے1,945 خواہشمند امیدواروں میں سے 1,773 اہل قرار پائے۔
جنرل کونسلروں کی نشستوں پر نبرد آزما امیدواروں میں ایک نام اعلی تعلیم یافتہ وسیم عباس خان جدون کا بھی ہے۔ اسلام آباد کے مضافاتی علاقے بہارہ کہو کے رہائشی وسیم عباس خان جدون یونین کونسل (یو سی) 8وارڈ نمبر 5 میں آزاد امیدوار کے طور پر جنرل کونسلر کی نشست پربطخ کے انتخابی نشان کے ساتھ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ وسیم جدون ناصرف وفاقی دارالحکومت کی ایک نامور یونیورسٹی سے ایم بی اے فنانس کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں بلکہ ایک سماجی کارکن کی حیثیت سے فلاحی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ اپنے نونکاتی انتخابی منشور کے ساتھ وسیم جدون بلدیاتی انتخابات میں پہلی بار حصہ لے رہے ہیں اور پر امید ہیں کہ جس نیک مقصد اور عوام کی فلاح وبہود کا عزم لیکر وہ میدان میں اترے ہیں اس میں انہیں کامیابی ضرور ملے گی۔
انتخابی سیاست میں قدم رکھنے کے حوالے سے وسیم جدون کا کہنا ہے کہ ا س ملک کو پڑھی لکھی اور نوجوان قیادت کی اشد ضرورت ہے جو ناصرف سیاست کو صحیح معنوں میں ایک عبادت سمجھ کر کرے بلکہ عوام کی فلاح کے حوالے سے تخلیقی، جدت پسندانہ اور حقیقت پر مبنی طرز عمل کو اپنائے۔ ان کا کہنا ہے کہ مجموعی طورپر بحیثیت قوم ہم ناصرف شخصیات کے گرد گھومتی سیاسی جماعتوں کے نظام میں الجھ کر رہ گئے ہیں بلکہ حالیہ عرصے میں تو معاشرے میں بڑھتی سیاسی تقسیم اور عدم برداشت نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے اور نتیجتا عوام کے مسائل جوں کے توں ہیں۔وسیم جدوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ لوگوں کو بھی اب اپنی سوچ و فکر میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو ہم ملک میں کئی دہائیوں سے اقتدار پر براجمان چند مخصوص خاندانوں کی اجارہ داری کے ختم ہونے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں اور حقیقی جمہوریت کی عدم دستیابی کا رونا روتے ہیں لیکن دوسری طرف ہم خود انہی سیاسی شخصیات کو بار بار منتخب کر کے اپنی قسمت کے فیصلے کرنے کا اختیار دے دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر عوام کو اپنی زندگیوں میں تبدیلی لانی ہے توانہیں ماضی کی اس روش کو بدلنا ہو گا اور ملکی قیادت کومنتخب کرتے وقت ان کی تعلیم، کردار، سیاسی افکار اور عوام مسائل سے آگاہی اور انہیں حل کرنے کی لگن جیسے پہلوؤں کو ضرور مدنظر رکھنا ہوگا۔
بلدیاتی انتخابات کی اہمیت سے حوالے سے وسیم جدون کا کہنا ہے کہ چونکہ ان انتخابات میں عوام اپنے اپنے علاقے کی سطح پر اپنے نمائندوں کا انتخاب کرتی ہے تو اس لحاظ سے ان کی اہمیت قومی و صوبائی انتخابات سے کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرتے وقت یہ نقطہ ضرور ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ ان کے ووٹ کے نتیجے میں برسر اقتدار آنے والی قیادت کو علاقے کی سطح پر ان کے مسائل تو حل کرنے ہی ہیں بلکہ اسی قیادت کو ممکنہ طور پر آگے چل کر ملک و قوم کی باگ دوڑ بھی سنبھالی ہے،لہذا اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے وقت کسی قسم کی کوتاہی بہت سے نقصانات کا باعث بن سکتی ہے۔
اپنی انتخابی مہم کے متعلق وسیم جدون نے بتایا کہ گھر گھر جا کر اور کارنر میٹنگز کے ذریعے لوگوں تک اپنا منشور پہنچا نے اور اپنے حق میں ووٹ ڈالنے کی ترغیب دینے کا سلسلہ زوروشور سے جاری ہے اور الحمد اللہ عوام کی طرف سے بہت اچھا فیڈ بیک مل رہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ انتخابی مہم کے دوران اس بات کا بھی خاص طور پر خیال رکھا جا رہا ہے کہ تمیز کا دامن نہ چھوڑاجائے۔انہوں نے کہا کہ ہم چونکہ ویسے بھی آزاد حیثیت سے الیکشن لڑرہے ہیں اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کے لئے ہماری پالیسی غیر جانبداری پر مبنی ہے اور ہم اپنے ساتھ مہم میں شریک ساتھیوں کو بارہا یہ باور کراتے ہیں کہ کسی بھی حریف امیدوار یا سیاسی جماعت کے لئے غیر مناسب رویہ نہ اپنا یا جائے۔اس موقع پر وسیم جدون نے اپنے ان تمام ساتھیوں کا تہہ دل سے شکریہ بھی ادا کیا جو ہمہ وقت ان کے ساتھ انتخابی مہم میں شریک ہیں یا مختلف انداز میں ان کی معاونت کررہے ہیں۔
وسیم عباس خان جدون ایک فلاحی تنظیم حسن سویرا فاؤنڈیشن پاکستان کے روح رواں بھی ہیں جو کہ گزشتہ کچھ سالوں سے بلاتفریق عوام کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔ ملک کے طول و عرض میں حالیہ تباہ کن سیلا ب کے پیش نظر حسن سویرا فاؤنڈیشن نے کئی مقامات پر امدادی کیمپ لگائے اور بعدازاں امدادی سامان کو سندھ اور خیبر پختواہ کے دوردراز کے علاقوں میں سیلات سے متاثرہ مستحقین تک خٰوش اسلوبی سے پہنچایا۔
وسیم جدون کے سیاست میں قدم رکھنے اور آنے والے بلدیاتی انتخابات پر بات کرتے ہوئے مقامی شہری عابد عمران عباسی کا کہنا ہے کہ وسیم جدون ناصرف پڑھے لکھے ہیں بلکہ ان کا تعلق علاقے کے ایک معزز گھرانے سے بھی ہے۔عابد عباسی کا کہنا ہے کہ وسیم جدون کے والد غلام عباس خان جدون اور والدہ بصویرہ عباس خان جدون بھی عوامی فلاح و بہودکی سرگرمیوں میں بہت بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور یہ صفت وسیم جدون کو ورثے میں ملی ہے۔
واضح رہے کہ وسیم جدون کی والدہ بصویرہ عباس خان جدون عرف سویرا باجی نے بھی 2015میں ہونے والے اسلام آباد کی تاریخ کے پہلے بلدیاتی انتخابات میں کیلکولیٹر کے نشان پر آزاد حیثیت سے حصہ لیا تھا اور تقریبا 750ووٹ حاصل کئے تھے۔
عابد عباسی نے اس امید کا اظہار کیا کہ اچھی شہرت اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اپنی خدمات سر انجام دینے کے باعث وسیم جدون کی کامیابی کے امکانات بہت روشن ہیں اور ایسا ہونا یقینی طور پر علاقے کی عوام کے لئے بہت خوش آئند ہو گا۔
ایک اور مقامی نوجوان رئیس کیانی نے بھی خوشی کا اظہا ر کیا کہ یہ بات بہت حوصلہ افزاء ہے کہ اس بار انہی میں سے ایک نوجوان نے انتخابات میں کھڑنے ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ رئیس کیانی نے کہا کہ وسیم جدون کو نوجوانوں کی ایک بڑی تعدادکی حمایت حاصل ہے اور اس مرتبہ بطخ تمام حریفوں کو ضرور ناکوں چنے چبوائے گی۔