پاکستان سے ہر ماہ 2 ارب ڈالر افغانستان جارہے ہیں

Businessپاکستان سے ہر ماہ 2 ارب ڈالر افغانستان جارہے ہیں

کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ ہمارے پورٹ سے وہ مال افغانستان جاتا ہے اور وہاں سے ٹرکوں کے ذریعے واپس پاکستان آجاتا ہے، اس وقت ملک کو ایک ارب ڈالر کا نقصان صرف افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی مد میں ہورہا ہے۔

ملک بوستان کے مطابق اس گھناؤنے عمل میں ملوث درآمد کنندگان ناصرف ڈیوٹی کی مد میں قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ ڈالر باہر روک کر رکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک کنٹینر پر ان کا خرچہ 25 لاکھ روپے جبکہ بچت 75 لاکھ روپے ہے، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے 15 ہزار کنٹینر پاکستان سے افغانستان گئے، جن کا اوسط اس سے قبل 3 ہزار کنٹینر ہوتا تھا۔

فاریکس ڈیلرز کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی ترسیلات زر 3 ارب ڈالر سے 2 ارب ڈالر پر آگئی ہیں، کیونکہ ایک ارب ڈالر حوالہ ہنڈی کی نظر ہورہے ہیں، قانونی ترسیلات زر پر 225 روپے فی ڈالر ادائیگی کی جارہی ہے جبکہ حوالہ، ہنڈی والے انہیں 270 روپے تک دے رہے ہیں، اس کے علاوہ پاکستان نے افغانستان سے کوئلہ درآمد کیلئے معاہدہ کیا تھا، جس کے مطابق اس کی ادائیگی پاکستانی روپے میں کرنی تھی لیکن اب افغانی ایکسپورٹرز نقد ڈالر یا دبئی میں ادائیگی کا کہہ رہے ہیں اور اگر کوئی امپورٹر پاکستانی روپے میں ادائیگی کیلئے اصرار کرتا ہے تو اس سے ڈالر کے بلیک ریٹ 250 روپے کے حساب سے وصولی کئے جاتے ہیں۔

ملک بوستان کے مطابق افغانستان سے روزانہ ایک سے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا کوئلہ منگوارہے ہیں جبکہ ڈرائی فروٹ، سبزیاں اور معدنیات کو بھی ملایا جائے تو یہ 25 سے 30 ملین ڈالر روزانہ افغانستان جارہے ہیں۔

کرنسی ڈیلرز کے مطابق دلچسپ بات یہ ہے کہ ہم افغانستان جو ایکسپورٹ کررہے ہیں اس کیلئے بھی وہ ہم سے ہی ڈالر لے کر ہمیں ادا کررہے ہیں، اس کے علاوہ روزانہ 15 ہزار لوگ پاک افغان بارڈر کراس کرتے ہیں، پہلے ہر شخص کو 10 ہزار ڈالر لے جانے کی اجازت تھی بعد میں یہ کم کرکے ایک ہزار کردی گئی لیکن افغانستان جانے والوں کو ڈالر کی کوئی ضرورت نہیں وہ پاکستانی روپے میں اپنی ضرورت پوری کرسکتے ہیں۔

ملک بوستان نے پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2 ماہ قبل طالبان حکومت نے پاکستانی روپے کو افغانی یا دیگر کرنسیوں میں منتقل کرنے کا سرکلر جاری کیا تھا، اس سرکلر کے بعد لوگوں کے پاس اربوں، کھربوں پاکستانی کرنسی تھی جو انہوں نے ڈالر میں منتقل کرنا شروع کردی، پاکستانی حکومت کو افغان حکومت سے اس سلسلے میں بات کرنی چاہئے تاکہ دونوں ممالک کے مابین اپنی کرنسیوں میں تجارت جاری رہے۔

Must read

Advertisement